جنرل زبیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بدستور جوہری جنگ کے خطرات کا پیش خیمہ ہے


اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات کا کہنا ہےکہ مسئلہ کشمیر بدستور جوہری جنگ کے خطرات کا پیش خیمہ ہے جب کہ بھارت سے تعلقات کا راستہ صرف کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے اس میں کوئی باس پاس نہیں۔اسلام آباد میں ’جنوبی ایشیا کی علاقائی جہتیں اور تذویراتی خدشات‘ کے موضوع پر ہونےو الی 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل زبیر محمود نے کہا کہ عالمی سطح پر طاقت کا حصول جنوبی ایشیامیں عدم استحکام کا باعث ہے، جنوبی ایشیامیں علاقائی جہتیں اور خدشات کو دیکھنا ہوگا، جنوبی ایشیا کے جغرافیائی، معاشی، تذویراتی اور سیاسی امور کو بھی دیکھنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیامیں سیاسی و تذویراتی مسائل تنازعات کو بڑھاوا دے رہے ہیں، تذویراتی توازن اور روایتی ہتھیاروں میں مناسبت برقرار رکھی جائے گی کیونکہ عدم توازن ہمیشہ تنازعات کو جنم دیتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خطے میں سلامتی کے ضامن ہونے کی تگ و دو بھی تذویراتی اہمیت رکھتی ہے، بیرونی طاقتیں بڑے تذویراتی ڈیزائنز کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔جنرل زبیر محمود نے کہا کہ افغانستان کا معاملہ جنوبی اور وسطی ایشیا کے مابین اہم خطہ ہے، پاکستان افغانستان میں پائیدار امن کا خواہاں ہے، غیر ریاستی عناصر کے ذریعے جنوبی ایشیا کو عدم استحکام کا شکار کیا جا رہا ہے اور افغانستان میں عدم استحکام خطے کے لیے نقصان دہ ہے، افغان عدم استحکام کی پاکستان بھاری قیمت چکا رہا ہے، افغان سرزمین پر دہشت گردی کے ٹھکانے کلیدی مسائل کا باعث ہیں، افغانستان میں کمزور گورننس اور دراڑ زدہ مفاہمتی عمل مسائل کا پیش خیمہ ہے۔چیرمین جوائنٹ چیفس کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر بدستور جوہری جنگ کے خطرات کا پیش خیمہ ہے، کشمیر میں بھارتی فوج کا ظلم اور پاکستان کی طرف جنگی ہیجان واضح ہے، مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور پاکستان کے خلاف رویہ اس کی مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر 20 کشمیریوں پر ایک فوجی ہے، 94 ہزار کشمیری شہید کیے جا چکے، 7،700 سے زائد کشمیریوں کی بینائی جا چکی۔جنرل زبیر محمود کا کہنا تھا کہ بھارت سے تعلقات کا راستہ صرف کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے، اس میں کوئی باس پاس نہیں، مسئلہ کشمیر کے حل سے جنوبی ایشیاء میں دیرپا امن ممکن ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر اور افغان مسائل کا حل چاہتا ہے اور تمام اُمور پر یکساں پیشرفت چاہتے ہیں۔چیرمین جوائنٹ چیفس نے کہا کہ پاکستان تمام تنازعات کا پرامن حل چاہتاہے، پاکستان اپنی ذمے داریوں سے آگاہ مگر دفاع سے غافل نہیں، پاکستان تمام حالات کے تناظر میں کم از کم جوہری صلاحیت برقرار رکھے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں انتہاپسندی بڑھ رہی ہے، بھارت سیکولر سے انتہا پسند ہندو ملک بن چکا جب کہ بھارت، پاکستان سےذیلی روایتی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، سرجیکل اسٹرائیک جیسے شوشے اس کی ایک اہم مثال ہے جب کہ بھارت نے 1200 سے زائد بار فائر بندی کی خلاف ورزیاں کیں، بھارتی فوج کے ہاتھوں پاکستان کے 1000 شہری، 300 فوجی شہید ہوئے، یہ بھارتی رویہ کسی وقت بھی بڑی جنگ میں بدل سکتا ہے۔
loading...