میری فوج کے پاس ایک قوت ہے جس سے آپکی فوج محروم ہے


فاتح بیت المقدس نے جب بیت المقدس فتح کر لیا اور بیت المقدس کے حکمران گائی آف لوزینان کو جنگی قیدی بنا لیا تو صلیبی ملکہ جو کہ مشہور صلیبی حکمران ریمانڈ کی بیوی تھی اور شکست کے باوجود بھی ملکہ کہلانا پسند کرتی تھی سلطان ایوبی کے پاس آئی اور کہا: صلاح الدین! کیا آپکو معلوم ہے کتنے لاکھ عیسائی بے گھر ہو گئے ہیں، ان پر یہ ظلم آپ کے حکم سے ہوا ہے۔ سلطان ایوبی نے کہا“اور جب بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے وہ کس کے حکم سے کرایا جا رہا ہے؟
خون کا بدلہ خون سے لوں تو ایک بھی عیسائی باقی نہ رہے۔ آپ کس لئے آئی ہیں؟ میرے عزیز سلطان، میں بحث کے لئے نہیں آئی ایک درخواست ہے کہ گائی آف لوزینان کو رہا کر دو۔ سلطان ایوبی نے کہا میں جانتا ہوں آپ اس کے بعد میرے پاس نہیں آئیں گی، میں آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں آپ اس خطے سے بھی چلی جائیں گی، آپ جب کبھی اس خطے کا رخ کریں گی تو بحیرہ روم کا پانی آپ کے جہازوں کے لئے ابلتا ہوا سمندر بن جائے گا۔ ملکہ سبیلا نے کہا آپکی فوج زیادہ بہتر ہے ہماری فوج کی قیادت ناقص ہے۔ سلطان ایوبی نے کہا “حقیقت سے چشم پوشی نہ کرو ملکہ، اپنے آپ کو دھوکہ نہ دو خود فریبی شکست کی علامت ہے، میری فوج کبھی بھی صلیب کی فوج سے زیادہ نہیں ہوئی، کبھی بہتر بھی نہیں ہوئی، میری فوج کوکبھی زرہ نصیب نہیں ہوئی، میرے سالاروں کو ایسی حسین لڑکیاں کبھی نہیں ملیں جو آپکے سالاروں کے خیموں میں رہتی ہیں، میری فوج کا اسلحہ آپ سے بہتر نہیں، البتہ راز کی بات بتا دیتا ہوں میری فوج کے پاس ایک قوت ہے جس سے آپکی فوج محروم ہے، اسے ہم ‘ایمان اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں’۔ آپ کی آنکھوں پر شہنشاہیت کی پٹی بندھی ہے، آپ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کریں گی کہ آپکو اس پر بھی ناز ہے کہ آپ ایک عورت ہیں اور حسین عورت ہیں۔ میں یہ کہہ کر اپکو خوش کر سکتا ہوں کہ آپ واقعی حسین ہیں لیکن یہ کہہ کر آپکو مایوس کر دوں گا کہ میں کوئی فیصلہ آپکے حسن سے متاثر ہو کر نہیں کروں گا اور نہ ہی آپ کا یہ نیم عریاں جسم مجھے صراط مستقیم سے ہٹا سکتا ہےفاتح بیت المقدس نے جب بیت المقدس فتح کر لیا اور بیت المقدس کے حکمران گائی آف لوزینان کو جنگی قیدی بنا لیا تو صلیبی ملکہ جو کہ مشہور صلیبی حکمران ریمانڈ کی بیوی تھی اور شکست کے باوجود بھی ملکہ کہلانا پسند کرتی تھی سلطان ایوبی کے پاس آئی اور کہا: صلاح الدین! کیا آپکو معلوم ہے کتنے لاکھ عیسائی بے گھر ہو گئے ہیں، ان پر یہ ظلم آپ کے حکم سے ہوا ہے۔ سلطان ایوبی نے کہا“اور جب بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے وہ کس کے حکم سے کرایا جا رہا ہےاگر میں خون کا بدلہ خون سے لوں تو ایک بھی عیسائی باقی نہ رہے۔ آپ کس لئے آئی ہیں؟ میرے عزیز سلطان، میں بحث کے لئے نہیں آئی ایک درخواست ہے کہ گائی آف لوزینان کو رہا کر دو۔ سلطان ایوبی نے کہا میں جانتا ہوں آپ اس کے بعد میرے پاس نہیں آئیں گی، میں آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں آپ اس خطے سے بھی چلی جائیں گی، آپ جب کبھی اس خطے کا رخ کریں گی تو بحیرہ روم کا پانی آپ کے جہازوں کے لئے ابلتا ہوا سمندر بن جائے گا۔ ملکہ سبیلا نے کہا آپکی فوج زیادہ بہتر ہے ہماری فوج کی قیادت ناقص ہے۔ سلطان ایوبی نے کہا “حقیقت سے چشم پوشی نہ کرو ملکہ، اپنے آپ کو دھوکہ نہ دو خود فریبی شکست کی علامت ہے، میری فوج کبھی بھی صلیب کی فوج سے زیادہ نہیں ہوئی، کبھی بہتر بھی نہیں ہوئی، میری فوج کوکبھی زرہ نصیب نہیں ہوئی، میرے سالاروں کو ایسی حسین لڑکیاں کبھی نہیں ملیں جو آپکے سالاروں کے خیموں میں رہتی ہیں، میری فوج کا اسلحہ آپ سے بہتر نہیں، البتہ راز کی بات بتا دیتا ہوں میری فوج کے پاس ایک قوت ہے جس سے آپکی فوج محروم ہے، اسے ہم ‘ایمان اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں’۔ آپ کی آنکھوں پر شہنشاہیت کی پٹی بندھی ہے، آپ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کریں گی کہ آپکو اس پر بھی ناز ہے کہ آپ ایک عورت ہیں اور حسین عورت ہیں۔ میں یہ کہہ کر اپکو خوش کر سکتا ہوں کہ آپ واقعی حسین ہیں لیکن یہ کہہ کر آپکو مایوس کر دوں گا کہ میں کوئی فیصلہ آپکے حسن سے متاثر ہو کر نہیں کروں گا اور نہ ہی آپ کا یہ نیم عریاں جسم مجھے صراط مستقیم سے ہٹا سکتا ہے”
loading...