حالات کی ستائی ایک جسم فروش لڑکی کی کہانی رات کے تین بجے وہ پولیس سٹیشن کے باہر بیٹھی سردی سے کانپ رہی تھی ایک بڑے سے سوٹ کیس پر کسی فضائی کمپنی کا سٹکر لگا ہوا تھا جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ جہاز کا سفر کر کے آئی ہے
رات کے تین بجے وہ پولیس سٹیشن کے باہر بیٹھی سردی سے کانپ رہی تھی ایک بڑے سے سوٹ کیس پر کسی فضائی کمپنی کا سٹکر لگا ہوا تھا جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ جہاز کا سفر کر کے آئی ہے۔ مجھے پولیس اسٹیشن میں لائسنس گم ہونے کی رپورٹ کرنی تھی اور میں ڈیوٹی سے فارغ ہونے کے بعد یہ کام کر کے گھر جانا چاہتا تھا۔۔جاری ہے۔
جب میں پولیس سٹیشن کے دروازے پر پہنجا تو اس لڑکی نے مجھ سے سگریٹ مانگا اسکی آنکھوں میں عجیب التجا، سرخی اور بے بسی تھی میں نے اسے سگریٹ دیا اور پوچھا کہ آک لینڈ کی اس شدید سردی میں باہر کیوں بیٹھی ہو کہنے لگی اور کہاں جاؤں میں نے کہا کہاں سے آئی ہو کہنے لگی والنگٹن سے میں نے کہا یہاں کیا کرنے آئی ہو کہنے لگی جسم فروشی لیکن قحبہ خانے والوں نے مجھے چار گھنٹے رکھنے کے بعد نکال دیا کہ تمہاری عمر زیادہ ہے اور تمہارا یہاں کوئی خریدار نہیں میں نے کہا کتنی عمر ہے تمہاری کہنے لگی بتیس سال میں نے کہا یہ تو کوئی زیادہ عمر نہیں کہنے لگی وہ بیس سال کی لڑکیاں مانگتے ہیں۔ میں نے دیکھا کہ سردی سے اسکی حالت بگڑ رہی ہے اور بات کرتے ہوئے اسکے ہونٹ کانپنے لگتے ہیں۔جاری ہے۔۔جاری ہے۔
اور وہ رحم جو اللہ بندے کے دل میں ڈالتا ہے اس نے مجھے مجبور کیا کہ اسے اپنی گاڑی میں جگہ دو میں نے کہا کہ اگر تمہیں منظور ہو تو جاکر میری گاڑی میں بیٹھو میں پولیس اسٹیشن سے ہوکر آتا ہوں اور پھر بات کرتے ہیں اس نے کہا کیا واقعی تم مجھے یہ آفر دے رہے ہو میں نے کہا ہاں تم جاکر بیٹھو میں آتا ہوں۔ وہ سامان اٹھا کر بھاگتی ہوئی میری گاڑی کی طرف چلی گئی اور میں پولیس اسٹیشن۔ واپس آکر میں نے اس سے پوچھا تمہارے پاس کتنے پیسے ہیں بولی صرف چالیس ڈالر میں نے دل میں سوچا کہ آک لینڈ میں برے سے برے ہوٹل کا کرایہ بھی پچاس ڈالر سے زیادہ ہے میں نے کہا پولیس اسٹیشن کیسے آئی ہو کہنے لگی۔۔جاری ہے۔
قحبہ خانے والوں نے پولیس کو اطلاع دی کہ یہ لڑکی ہمیں جرائم پیشہ لگتی ہے اس سے باز پرس کرو میں نے دل میں سوچا عجیب معاشرہ ہے جسم فروشی جرم نہیں ہے لیکن چوری کرنا جرم ہے شراب پینا جرم نہیں ہے لیکن شراب پی کر گاڑی چلانا جرم ہے بدکاری کرنا جرم نہیں ہے لیکن اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے کرنا جرم ہے فحاشی جرم نہیں ہے لیکن ریپ جرم ہے۔ میں نے کہا اب تم کیا چاہتی ہو کہنے لگی اگر تم مجھے اپنا موبائل دو تو میں شہر میں کسی اور قحبہ خانے سے رابطہ کروں شائد کہیں جگہ مل جائے میں نے موبائل اسکے حوالے کیا اور اس نے نمبر ملانا شروع کئے مگر ہر جگہ سے انکار ہوا آک لینڈ میں جسم فروشی دو طرح سے ہوتی ہے کم عمر لڑکیاں قحبہ خانوں میں اور عمر رسیدہ سڑکوں کے کنارے کھڑے ھوکر رات کے اندھیرے میں گاہک ڈھونڈتی ہیں۔جاری ہے۔
loading...