برسوں پہلے کی بات ہے۔میں نے سول ہسپتال سیالکوٹ میں ہاؤس جاب شروع کی تو کئی بار مجھے رات گئے واپس گھر لوٹنا پڑتا تھا ۔میں نے ہسپتال کے قریب ہی ایک پرانے محلہ میں کرایہ پر گھر لے رکھا تھا ۔یہاں کسی زمانے میں ہندو رہا کرتے تھے۔ابھی تک اس کے آثار نمایاں تھے۔
یہ چاند کی پہلی رات تھی ،آسمان پر چاند طلوع ہوا توبڑا سہانا منظر لگ رہا تھا۔میں جب گلی میں پہنچا تو اچانک اپنے گھر سے چھٹے گھر کے سامنے ایک لڑکی کا ہیولہ سا نظر آیا ۔گلی میں چونکہ لائٹ نہیں تھی اس لئے صاف دیکھائی نہیں دے رہا تھا ۔لیکن یہ دیکھائی دے رہا تھا کہ وہ بے چینی سے اپنے ہاتھ پاؤں پھیلا رہی ہے اور پھر آسمان کی جانب دیکھنے لگ جاتی ہے۔میں تھکا ہوا تھا لہذا جلدی سے دروازہ کھول کر اندر چلا گیا ۔کپڑے اتارے اور واش روم میں جاکر فریش ہونے لگا تو اچانک میرے کانوں کے پاس سے کوئی چیز زن سے گزری اور ساتھ ہی گوشت کے جلنے کی بو آنے لگی۔میں اچھی طرح پہچان سکتا تھا کہ یہ انسانی گوشت کے جلنے کی ہی بوتھی ۔لیکن میں نے اسے اپنا واہمہ سمجھا کیونکہ یہ چند لمحات کا احساس تھا ۔
میں رات گئے اپنی وہ ساری نمازیں پڑھ کر ہی سوتا تھا جو سارا دن مصروفیت کے باعث چھوٹ جایا کرتی تھیں۔میں نے وضو کیااور نماز پڑھ کر سوگیا ،صبح جاگا تو دروازے سے نکلتے ہوئے اچانک اس گھر کی جانب نظر اٹھ گئی جدھر رات کو ایک لڑکی کو دیکھا تھا ۔
اس رات کے بعد ٹھیک ایک ماہ بعد ،وہی چاند کی پہلی رات تھی اور جب میں رات کو دوبجے گھر واپس آیا تو کمرے میں پہنچتے ہی کوئی شے تیزی سے میرے کان کے پاس سے گزری اور ایک سیاہ بجنگ وجود میری نظروں کے سامنے سے اسقدر تیزی سے گزرا کہ میں ہڑبڑا کر رہ گیا کہ یہ کیا تھا۔اسکے ساتھ ہی انتہائی بدبو دار جھونکا میرے نتھنوں سے ٹکرایا ۔وہی گوشت کے جلنے والی بو تھی۔میں نے سوچا شاید تھکن کی وجہ سے ایسا محسوس ہورہا ہے۔لیکن نہیں،اس بار ابھی تک بو کمرے میں پھیلی تھی ۔میں جلدی سے واش روم میں گیا،وضو کیا اور جونہی کمرے میں آیا ،بو ختم ہوچکی تھی۔نماز پڑھنے کے بعد میں کافی پریشان بھی ہوا کہ یہ کیا ماجرا ہے۔
اتفاق سے اس روز ساتھ والے مکان میں ایک بزرگ کی طبیعت خراب ہوگئی ،مجھے چیک اپ کے لئے انہوں نے یاد کیا ۔ انکے بیٹے نے بتایا کہ ہر مہینے کے انہی دنوں میں انکی طبیعت خراب ہوجاتی ہے ۔ میں نے معائنہ کرکے انہیں دوا دی تو وہ بولے’’ میرے بچے نہیں مانتے کہ ہر چاند کی پہلی تاریخ کو میری حالت کیوں خراب ہوجاتی ہے‘‘ انہوں نے میرا ہاتھ تھام لیا ’’ یہ کہتے ہیں مجھے وہم ہوگیا ہے۔لیکن ڈاکٹر صاحب مجھے کسی کے جلنے کی بو آتی ہے اور میرا سر چکرا جاتا ہے۔سب میرا مذاق اڑاتے ہیں ۔ہوسکتا ہے میرا یہ وہم ہی ہو ،کیا آپ کوئی ایسی دوا دے سکتے ہیں جو میں کھا لیا کروں اور مجھے گوشت کے جلنے کی بو نہ آیا کرے‘‘
انکی بات سن کر میں سناٹے میں آگیا ۔
’’ آپ کو دوا کھانے کی ضرورت نہیں۔آپ جو کہہ رہے ہیں یہ سچ ہے‘‘میں نے انہیں تسلی دی۔
’’ کیا تم نے بھی یہ بو سونگھی ہے ‘‘ انہوں نے اشتیاق سے پوچھا ۔
’’ جی ،پچھلے مہینے سے یہ ہورہاہے،میں سمجھا تھا کہ یہ میرا وہم ہے۔اگر ایک ہی وقت میں دولوگوں کو ایسا واقعہ پیش آرہا ہے تو اس میں کوئی سچائی تو ہوگی‘‘
’’ سچائی ہے۔یہ سچائی ہی ہے‘‘ انہوں نے آنکھیں میچ لیں اور بولے’’ اس بات کو گزرے پچاس سال ہوگئے ہیں،ابھی پاکستان نہیں بنا تھا ۔ہماری اسی گلی میں ادھر والے مکان میں ایک ہندوفیملی رہتی تھی،ان کی ایک بیٹی شکنتلا تھی ،بیس سال عمر ہوگی اسکی ،بڑی پیاری ،ہنس مکھ تھی۔اسکو ایک مسلمان لڑکے سے پیار ہوگیا لیکن ان کے پیار میں ایک اور لڑکا کود پڑا۔اس نے شکنتلا اور اسکے پریمی کے درمیان غلط فہمیاں ڈال دیں اور دونوں کے بیچ ایسی نفرت بڑھی کہ مسلمان لڑکا شہر ہی چھوڑ کر چلا گیا اورشکنتلا نے دل برداشتہ ہوکر خودسوزی کرلی ۔اس رات چاند کی پہلی رات تھی ،ہندو کہتے ہیں کہ جو بھی چاند کی پہلی رات کو خودکشی کرتا ہے اس میں شیطانی روح حلول کرجاتی ہے۔اس واقعہ کو گزرے پچاس سال ہوچکے ہیں ۔اور ان سارے سالوں میں شکنتلا کی بے چین روح چاند کی پہلی رات میں اپنے گھر آتی اور بے قراری سے گھومتی پھرتی ہوئی میرے پاس بھی آتی ہے۔
وہ اس رقیب کو مارنا چاہتی ہے جس نے دو پریمیوں کو جدا کیا تھا لیکن وہ بدبخت اسکے ہاتھوں سے مرنہیں پارہا ‘‘ یہ کہتے ہوئے بزرگ کا لہجہ سوگوارہوگیا اور آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔میں ٹکٹی باندھے ان کی آنکھوں میں دیکھنے لگا۔انہوں نے لاچارگی سے آنکھیں جھپکیں اور سر جھکا لیا’’ ڈاکٹر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں ۔۔۔ ہاں ،میں ہی وہ بدنصیب ہوں جس سے شکنتلا نے پیار کیا تھا ‘‘۔میں خود اس تجربہ سے نہ گزرا ہوتا تو شاید میں اس بزرگ کی باتوں پر یقین نہ کرتا ۔مگر یقین کرنا پڑا اور پھر میں نے شکنتلا اور اس بزرگ کا بھی علاج کردیا ۔
جی ہاں ۔میں اسی روز ایک روحانی شخصیت سے ملا اور انہوں نے دوکام کردئیے ۔ایک تو شکنتلا کے مکان پر پہنچ کر اللہ کے کلام سے وہاں حصار قائم کردیا اور دوسرا کام یہ کیا کہ انہوں نے بزرگ کو تعویذ دے دیا تاکہ ہر قسم کی بدروح اور شیطانی مخلوق اس نورانی تعویذ کی بدولت ان سے دور رہے اور ان کی تکلیف کا باعث نہ بنے ۔
loading...